کسی ادارے کے کام میں کامیابی کے 7 نسخے

Dr. Ali Sajid
1

 کسی ادارے کے کام میں کامیابی کے 7 نسخے

ہمارے نوجوان یونیورسٹیز میں جا کر اعلی تعلیم حاصل کرتے ہیں اس کے بعد  ان کی عملی زندگی شروع ہوتی ہے ۔ وہ انڈسٹریز میں جاتے ہیں کارپوریٹ سیکٹر میں جاتے ہیں۔کچھ سرکاری نوکریوں میں چلے جاتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جو پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرتے ہیں س ۔اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ کسی بھی ادارے میں کام کریں گے تو میں وہاں پر کام کرنے کے لیے آپ کو سات ایسے نسخے بتاؤں گا جس سے آپ کی کامیابی یقینی ہو جآئیں گی اس شعبے میں اس ادارے میں۔

Dr Ali Sajid


1۔ شوق : پہلا نسخہ اور پہلی چیز جو میں آپ کو بتاؤں گا وہ یہ ہے کہ جب بھی کسی ادارے میں جائیں جہاں پر بھی جائیں کام کرنے کے لیے سب سے پہلے ذوق اور شوق سے کام کرتے ہوئے نظر آئیں آپ کے کردار میں آپ کے جسم میں ایک ایسی چمک دمک نظر آنی چاہیے جس سے آپ کا کام دیکھنے والا متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور آپ کی اپنے کام کے ساتھ ایک لگن نظر آنی چاہیے۔آپ کے باس کو یہ نظرآئے کہ یہ شخص اپنے کام کے ساتھ بہت سنجیدہ ہے۔تاکہ وہ آپ سے متاثر ہوئے بنا نہ رہ سکے۔یہ پہلا نقطہ ہے کہ آپ کے اندر شوق نظر آنا چاہیے اس کے حوالے سے اقبال کا ایک شعر مجھے یاد ا رہا ہے۔

شوق اگر تیرا نہ ہو میری نماز کا امام

میرا قیام بھی حجاب میرا سجود بھی حجاب

2۔کاروباری آئیڈیا: دوسرا نقطہ جو میں آپ کو دینا چاہ رہا ہوں وہ ہے بزنس آئیڈیا۔آپ کو چاہیے کہ آپ کے پاس نئے آئیڈیاز ہوں باس کو سمجھانے کے لیے کہ اس کے بزنس میں بڑھوتری اس سے ہوگی ان کی انکم میں اضافہ ہوگا ان کے لیول میں اضافہ ہوگا جب ایسا ہوگا ایسے آئیڈیاز کو کوئی بھی باس ہو وہ پسند کرتا ہے۔یہ آئیڈیاز دو حوالے سے ہوں گے ایک جو انکم لیول کو بڑھائیں گے اور دوسرے جو غیر ضروری اخراجات کم کریں یہ آئیڈیاز بہت قیمتی ہیں۔ آپ کے پاس ایسے آئیڈیاز ہونے چاہیے۔آپ کے ادارے کا سربراہ جب یہ دیکھے گا کہ آپ کے آئیڈیاز سے نتائج آ رہے ہیں خرچے کم ہو رہے ہیں آمدنی میں اضافہ ہو رہا ہے وہ اس کو سراہے بنا نہیں رہے گا۔اور اس طرح سے آپ اس کے دل میں گھر کر جائیں گے۔

3۔ قیمتی مشورے : تیسرا اہم نقطہ جو میں آپ کی خدمت میں گزارش کروں وہ یہ ہے کہ آپ کے پاس ایسے آئیڈیاز ہونے چاہیے جس سے ہماری کار کردگی بہترہونے  کے ساتھ ساتھ ہمارے خرچے کم سے کم ہوتے چلے جائیں ادارے کے پیسے بچنا شروع ہو جائیں  ادارے کا سر براہ  یا باس اس کو بھی بہت پسند کرتے ہیں۔ادارے کا سربراہ یہ دیکھتا ہے کہ یہ نوجوان ایک شعوری کوشش کر رہے ہیں جس سے ہمیں بہت فائدہ ہو رہا ہے تو یہ وہ چیزیں ہیں جو اثر انداز ہیں۔

4۔ عدم دلچسپی : اگلا پوائنٹ یہ ہے کہ اکثر اوقات ادارے کا سربراہ جب آپ کو کوئی کام دیتا ہے کسی لڑکا یا لڑکی کوملازم یا ملازمہ  کو تو وہ کام کو بھول جاتے ہیں۔ کام  کرنے کے لیے باس پھر یاد دہانی کراتا ہے کام کے کرنے کے لیےملازم  پھر بھول جاتا ہے اس چیز سے باس بد دل ہو جاتا ہے۔  یہ چیز اس کو بالکل پسند نہیں ہے۔ اس سے وہ دل برداشتہ ہو جاتا ہے۔اس کے ذہن میں آپ کا امیج اچھا نہیں بن پاتا۔ اس حرکت یا خصوصت  کی وجہ سے آپ کا یہ امیج بنتا ہے کہ آپ کام چور ہیں جو کہ ان کی ادارے کے لیے بالکل مناسب نہیں۔اگر وہ قابل بھی ہے تو باس کو محسوس ہو جاتا ہے کہ یہ قابل ہے لیکن کام چور ہے۔ یہ دل سے کام  نہیں کر رہا ۔ تو یہ چیز بڑی خطرناک ہے۔آپ نے یہ کرنا ہے کہ آپ نے اپنی پوری کوشش کرنی ہے کہ جو کام آپ کے ذمے لگایا گیا ہے آپ کو یاد دہانی نہ کرانی پڑے ۔ڈیڈ لائن تک جانے سے پہلے آپ اپنی  کار کر دگی ظاہر کریں اور وہ چیز  پیش کر دیں۔  تو یہ چیز آپ کا امیج بڑھائے گی۔نہ صرف یہ کہ آپ وقت سے پہلےنتائج دیں بلکہ اس میں ایک دو نئے آئیڈیاز بھی پیش کر دیں جس سے آپ کی کار کردگی میں مزید اضافہ ہو۔

5۔ سیلف ڈسپلن : پانچواں جو اہم نقطہ ہے جو میں گزارش کرنا چاہوں گا وہ یہ ہے کہ آپ کا اپنا ذاتی نظم و ضبط سیلف ڈسپلن۔ڈسپلن کا مطلب ہے کہ آپ اتنے منظم ہیں کہ آپ نظم و ضبط کی پابندی کرتے ہیں آپ ایک طریقہ کار سے چلتے ہیں۔دوسرا یہ تصور پیدا ہوتا ہے اس سے کہ آپ وقت کی پابندی کریں گے یہ اتنی پیاری خصوصیت ہے کہ جس سے آپ کے کیریئر کی بڑھوتری بڑھ جاتی ہے۔ آپ کو مفید رنتائج آنا شروع ہو جاتے ہیں اپنے شعبے میں آپ آگے بڑھنا شروع کر دیتے ہیں۔میرا لباس اتنا اچھا ہونا چاہیے ۔میرے طور طریقے اتنے اچھے ہونے چاہیے جس سے باس کو اچھا تاثر جائے۔ایسی چیزوں سے آپ کی شخصیت نمایاں ہوتی ہے آپ کی شخصیت کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔آپ دیکھیں گے کہ بڑے ہائی ٹیک ،ہائی لیول کے لوگ ہوتے ہیں بڑے مفکر ہوتے ہیں آئن سٹائن اور نیوٹن جیسے لوگ ہوتے ہیں لیکن ان کے اندر سیلف ڈسپلن نہیں ہوتا نظم و ضبط نہیں ہوتا ان کی شخصت واضح طور پہ نظر نہیں آتی ان کی شخصیت میں جان نظر نہیں آتی ان کا لباس ٹھیک نہیں ہوتا ان کا طور طریقہ ٹھیک نہیں ہوتا مار کھا جاتے ہیں اسی وجہ سے۔نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ پوری قابلیت کے باوجودنظم و ضبط کی عدم موجودگی کے سبب سر براہ ادارہ  ان سے بد زن  ہو جاتا ہے اور ان کو نکالنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔

6۔ ذاتی معاملات میں مداخلت : چھٹا نقطہ جو میں آپ کی نظر میں پیش کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ ایک ایسی خصوصیت ہے انسان میں کہ دوسروں کے ذاتی معاملات میں ٹانگ اڑانا یہ بہت بری خصوصیت ہے۔مثلاً کچھ افراد کی یہ خصوصیت ہوتی ہے کہ وہ دوسروں کے ذاتی معاملات میں زیادہ  دلچسپی رکھتے ہیں مثال کے طور پہ وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کا مذہب کیا ہے؟ آپ نے شادی کی یا نہیں کی؟ آپ کے گھریلو حالات کیسے ہیں؟ تو یہ ساری چیزیں بالکل بھی مناسب نہیں  ہیں۔آپ اتنے سال کیا کرتے رہے ہیں؟ آپ کے گھر کے حالات کیسے رہے؟ ڈگری کے بعد آپ نے فلاں جگہ اپلائی کیوں نہیں کیا؟ فلاں کام کیوں نہیں کیا؟ تو یہ چیزیں بالکل منفی اثر پیدا کرتی ہیں۔مذہبی عقیدے کے بارے میں پوچھنے کا رجحان زیادہ ہے کہ آپ کا مذہب کیا ہے؟ مسئلہ کیا ہے؟ آپ کے یہ معاملات کیا ہیں؟ عقائد کیسے ہیں؟ یہ سارے سوال منفی تاثر دیتے  ہیں۔کسی بھی شخص کے سیاسی نظریات کو جاننے کی کوشش کرنا ان کے سیاسی تعلقات کو جاننے کی کوشش کرنا یا ان کے دیگر معاملات کو جاننے کی کوشش کرنا تو یہ چیزیں بڑی نامناسب سی ہیں۔یہ ساری چیزیں وہ ہیں جو دفتر میں آپ کی شخصیت کو متاثر کرتی ہیں اور منفی اثر پیدا کرتی ہیں۔اگر آپ نے اپنی شخصیت کو بہتر ظاہر کرنا ہے تو کسی کے ذاتی معاملات کو مت کریدیں یا  مداخلت بالکل نہ کریں۔اور خاص طور پہ ان امور میں آپ نے احتیاط کرنی ہے جس میں کسی بھی شخص کے جذبات اور احساسات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو۔

ایک اور چیز ہے جو میں آپ کے گوش گزار کرنا چاہوں گا وہ یہ ہے کہ مثبت رویے کا احیا۔آپ کو چاہیے کہ آپ اچھا سوچیں لوگوں کے بارے میں پازیٹو رہیں مثبت ان کے بارے میں نظر ائیں۔کسی بھی معاملے میں آپ سامنے والے کی مدد کریں آپنے ذاتی فائدے کو اگے نہ رکھیں سب سے پہلے اس کے معاملات کو حل کرنے کی کوشش کریں۔آپ کے ادارے میں ادارے کا سربراہ جب آپ سے مشورہ مانگے تو آپنی ذات کو اگے لانے سے پہلے ان کی ذات کو اہمیت دیں اس ادارے کے مقاصد کو اہمیت دیں اور ان کے لیے جتنا مناسب ہو سکتا ہے اچھا مشورہ دیں۔اور آپنی مثبت سوچ کے مثبت رجحان کے ساتھ وہ مشورہ دے۔اور جب آپ دفتر میں موجود ہوں تو دفتر کے مفاد کو سب سے پہلے ملحوظ خاطر رکھیں۔اور اگر آپ ایسا کریں گے آپنے ذاتی مفاد کو اگے رکھیں گے دفتر میں بیٹھ کر بھی تو یہ باسز کو بالکل پسند نہیں ہے۔آپ کی شخصیت میں یہ نظر آئیں کہ جب آپ دفتر میں موجود ہوں تو آپ دفتری مقاصد کو اگے لے کر چل رہے ہیں۔

7۔ وقت ضائع کرنا : ایک بڑی اہم چیز جو میں نوجوان لڑکے لڑکیوں کو جو اپنی پروفیشنل لائف شروع کرنے جا رہے ہیں ان کو میں کہوں گا کہ دفتر میں گپ شپ کرنا ضرورت سے زیادہ باتیں کرنا فیس بک استعمال کرنا دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنا اور اتنا کرنا کہ سر براہ ادارہ  کی نظر میں آ جائیں کہ یہ غلط کام کر رہے ہیں میرا ٹائم ضائع کر رہے ہیں میری انرجی ضائع کر رہے ہیں اور اپنا بھی نقصان کر رہے ہیں۔ بلکہ میں یوں کہوں کہ ایسی سر گرمیوں میں وقت ضائع کرنا ایک ایسا جرم ہے جو کہ کوئی بھی  سر براہ ادارہ یا باس معاف نہیں کرنا چاہتا۔جتنا ہو سکتا ہے ایسی سر گرمیوں سے گریز کریں۔ہاں ان ایکٹیوٹیز کو کریں لیکن لنچ بریک تک محدود رکھیں اور یہ یاد رکھیں لنچ بریک آدھے گھنٹے سے زیادہ نہیں ہوتی اگر 45 منٹ کی ہے یا جتنا بھی ہے اس کامتعین  وقت  ہوتا ہے اس دورانیہ میں استعمال کریں اس سے پہلے اور اس کے بعد نہیں۔ دفتر کے کام کے دوران آپ لمبے لمبے شارٹ بریکس نہ لیں یہ بھی آپ کی شخصیت کے خلاف چلے جاتے ہیں۔دفتر میں اپنے معاملات کے لیے لمبی لمبی کالیں نہ کریں کسی دوست سے کسی گھر کے فرد سے لمبی باتیں نہ کریں چاہے کوئی بھی سنجیدہ مسئلہ کیوں نہ ہو جتنا ضروری ہے صرف اتنا کریں اور جب آپ یہ کریں گے ان نکات کو مد نظر رکھیں گے آپ دیکھیں گے کہ کسی بھی ادارے میں آپ کی شخصیت میں کتنا اضافہ ہوتا ہے اور آپ کے اندر کتنی ترقی ہوتی ہے۔


Post a Comment

1Comments

Post a Comment

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !