ترقی کرنی ہے تو دو چیزوں پر کام کر لو

Dr. Ali Sajid
1

 ترقی کرنی ہے تو دو چیزوں پر کام کر لو

آپ سب جانتے ہیں کہ ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ وہ اس دنیا میں کامیاب ہو اور ایک اعلیٰ مقام حاصل کرے۔اس حوالے سے میرے خیال میں انسان کی ترقی کے دو اہم پہلو ہیں جن پر یہ ترقی  منحصر ہے۔انسان کی یہ ذاتی اور ذہنی ترقی دو متغیر ات پر منحصر ہے۔ ان میں سے جو پہلا متغیر ہے وہ ہے ذہنی میلان یا ذہنی رجحان۔یہ ذہنی میلان اور ذہنی رجحان اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے۔مثال کے طور پہ کسی کو حساب کتاب میں بہت دلچسپی  ہوتی ہے۔ کسی کو کیمسٹری کے مضمون میں بہت شغف ہے۔ کسی کی فزکس بہت اچھی ہوتی ہےاور کسی کے انگلش اور اردو کے رجحانات بہت اچھے ہوتے ہیں۔کسی کی بیالوجی  بہت ہی اچھی ہوتی  ہے۔کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو شاعری کے میں بہت زیادہ دلچسپی ہوتی ہے اور وہ کمال رکھتے ہیں اس میں۔بہت سارے لوگوں کو سُر اور ساز میں بہت دلچسپی ہوتی ہے اور ان کے اندر یہ قابلیت ہوتی ہے کہ وہ  سر اور ساز کو اچھی طرح سے سمجھ سکتے ہیں۔اس ذہنی میلان کا ایک خوبصورت لفظ اور بھی  ہے جس کو" فطری رجحان" کہتے ہیں ۔اس کو "طبعی میلان "بھی کہتے ہیں۔یہ اکثر اور بیشتر اللہ کی دین ہوتا ہے۔نسبتاً یہ انسان کی بس کی بات نہیں ہے یا ہے تو بہت کم ہے۔مثال کے طور پہ ہر شخص نیوٹن نہیں ہو سکتا ہر شخص آئن سٹائن نہیں ہو سکتا۔اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کی دماغی وسعت اتنی دے دی کہ وہ دوسروں سے منفرد ہو گئے۔

ترقی کرنی ہے تو دو چیزوں پر کام کر لو
ترقی کرنی ہے تو دو چیزوں پر کام کرلو

اس کے برعکس انسان کی سوچ کا دوسرا متغیر ہے "انسانی رویہ" جو کہ اس کی ترقی پر بہت اثر انداز ہوتا ہے۔مثال کے طور پہ رویے میں اگر ہم یہ رویہ اختیار کریں کہ میں کر سکتا ہوں اعتماد کے ساتھ تو تب ترقی کے منازل بڑی جلدی طے ہوتے ہیں۔تیسرے درجے کے ممالک میں اس کے علاوہ پاکستان میں بھی لوگوں کا بالخصوص نوجوانوں کا یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کہ ان کے رجحان اور رویے میں کچھ کر کے دکھانے کے بجائے بہانہ بازی والا رویہ زیادہ ہے۔فرضی سا کام کرنا جزوی سے کام کر کے اس کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنا یہ ہمارے مزاج میں شامل ہو چکا ہے کام مکمل نہیں کرنا تھوڑا سا کام کر کے یہ ظاہر کرنا کہ میں نے بہت کچھ کر لیا ہے۔جب اس طرح کا مزاج ہمارے اندر آجاتا ہے تو وہ جو کر سکنے والا جذبہ(Can Do Attitude) ہوتا ہے وہ ختم ہو کے سستی (Can’t Do Attitude) میں بدل جاتا ہے۔جب آپ اپنے رویے کو  تبدیل کریں گے سستی (Can’t Do Attitude) سے کام کو نہ کرنے کے رجحان سے نکل کر کرنے (Can Do Attitude)  کے رجحان میں لانے کے لیے آپ دیکھیں گے کہ آپ کے اندر کتنے مثبت تبدیلیاں آنا شروع ہو جائیں گی۔

اگر آپ اس پہ غور کریں جس نقطے کی طرف میں نے اشارہ کیا ہے ۔وہ بہت ہی نفیس نقطہ ہے۔ اگر آپ کو سمجھ آگیا تو آپ کی زندگی بدلنا شروع ہو جائے گی کہ جب آپ سستی و کاہلی سے نکلتے ہیں یہی نہ کر سکنے والے رویے سے نکل کر کچھ کر کے دکھانے والے رویے میں آتے ہیں تو قدرت آپ کے لیے اسباب پیدا کرنا شروع کر دیتی ہے اور وہ کام ہونے لگتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے آپ ترقی کے منازل طے کرنا شروع کر دیتے ہیں۔اگر مجھے اجازت دیں تو میں کہنا چاہوں گا کہ ایسی صورت میں معجزے ہونے لگ جاتے ہیں اور یاد رکھیں معجزے ان کے ساتھ ہوتے ہیں جو محنت کرتے ہیں جو کچھ کر سکنے کا جذبہ رکھتے ہیں اور جو معجزوں پر یقین رکھتے ہیں۔ آپ یاد رکھیں کہ جس کے ذہن میں یہ آ جائے کہ یہ کام ہو سکتا ہے یہ کام کیا جا سکتا ہے اور میں یہ کام کر سکتا ہوں تو وہ یہ کام کر لے گا۔ میں نے صدیوں کی تاریخ کو بہت ہی مختصر انداز میں بیان کر دیا ہے اور آپ کے سامنے دو نقطے بنا کے پیش کر دیے ہیں ان نقطوں کو آپ نے سمجھ لیا ہے تو آپ کے مسائل بھی حل ہونا شروع ہو جائیں گے۔ جو نوجوان اس نقطے کو پکڑ لے گا وہ مراد پا جائے گا۔


Post a Comment

1Comments

Post a Comment

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !